بیجنگ،10جون(آئی این ایس انڈیا)چین نے نیوکلئیر سپلائر گروپ میں ہندوستان کی رکنیت کی مخالفت کی ہے۔تاہم ویانا میں جاری این جی ایس کے اجلاس میں شرکت کرنے والے سفیروں کا کہنا ہے کہ امریکی حمایت حاصل کرنے کے بعد بظاہر انڈیا یہ رکنیت حاصل کرنے کے قریب تر دکھائی دے رہا ہے۔48ممالک پر مشتمل یہ گروپ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے قوانین کے تحت جوہری مواد فراہم کرنے کے لیے قوانین پر عمل درآمد کرواتا ہے۔ ایک طرح سے یہ جوہری مواد کی پرامن مقاصد کے لیے تجارت کا نگران ادارہ ہے۔عموماً جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے(این این ٹی) پر دستخط کرنے والے ممالک اس گروپ میں شامل ہو سکتے ہیں اور انڈیا اس معاہدے کا حصہ نہیں ہے۔ لیکن اس نے اپنے جوہری پروگرام پر کنٹرول کیا ہے، اور ساتھ ہی ساتھ اس نے امریکہ سے تعاون کا معاہدہ طے پانے کے بعد اسے این ایس جی کے قواعد سے بہت حد تک استثنیٰ مل گیا ہے۔جمعرات کو این ایس جی گروپ کی میٹنگ میں شرکت کرنے والے دو سفیروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ بہت سے ایسے ممالک تھے جو پہلے تو انڈیا کی رکنیت کی مخالفت کرتے تھے تاہم اب ان کے رویے میں نرمی آئی ہے۔ چین اب بھی انڈیا کی رکنیت کا مخالف ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آسٹریا، جنوبی افریقہ، ترکی، آئرلینڈ اور نیوزی لینڈ کی حمایت مل گئی ہے۔چین کا موقف ہے کہ انڈیا جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ملک نہیں۔ اس کہ علاوہ چین یہ بھی چاہتا ہے کہ این ایس جی کی رکینت انڈیا کو ملنے کی صورت میں پاکستان کو بھی دی جائے۔ایک اور اہم مسئلہ جو رکنیت کے حوالے سے بھارت کو درپیش ہے وہ یہ ہے کہ رکنیت کی درخواست کرنے والے دو ممالک پاکستان اور اسرائیل کی جانب سے دی جانے والی درخواستوں سے کیسے نمٹا جائے۔یاد رہے کہ یہ دونوں بھی وہ ممالک ہیں جنھوں نے این پی ٹی کے دستخط بھی نہیں کیے۔یاد رہے کہ پاکستان نے 21 مئی 2016 کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کے لیے باضابطہ طور پر درخواست جمع کرائی تھی۔امریکی صدر نے این سی جی کی رکنیت کے لیے سنہ 2010 میں انڈیا کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور تب سے ان کی انتظامیہ مخالفین کے ذہنوں کو بدلنے کے لیے کوششیں کر رہی ہیں۔دوسری جانب پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے کہا ہے کہ جمعرات کو انڈیا کو میکسیکو کی حمایت حاصل ہوئی۔یاد رہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ نے اس سے قبل این ایس جی کے ارکان کو ایک خط ارسال کیا تھا اور اس میں انڈیا کی رکنیت کے مخالفین سے اپیل کی تھی۔مبصرین کا خیال ہے کہ مستقبل میں توانائی کی بڑھتی ضروریات میں جوہری ری ایکٹروں سے توانائی کا حصول بڑھے گا جو ایک بہت بڑی ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے اور اسی لیے پاکستان اور انڈیا اس گروپ کا حصہ بن کر اس تجارت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔