نئی دہلی، 19؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )سینئر آف اسپنر ہربھجن سنگھ کا ماننا ہے کہ ٹیسٹ کپتان وراٹ کوہلی اور چیف کوچ انیل کمبلے کے پاس اس نئے دور میں آگے بڑھنے کا موقع ہے جہاں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو جیت کے لیے پوری طرح سے اسپن کے لیے دوستانہ پچ کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ طویل وقت سے چلی آ رہی اس حکمت عملی کا ٹیم کو نقصان ہونا شروع ہو گیا ہے۔ہندوستان جب 13ٹیسٹ میچوں کے اپنے طویل گھریلو دورے کا آغاز نیوزی لینڈ کے خلاف تین میچوں کی سیریز سے کرنے کی تیاری کر رہا ہے، ایسے وقت میں ہربھجن کا ماننا ہے کہ اس طرح کی پچیں گھریلو ٹیم کے لیے بھی نقصاندہ ہو سکتی ہیں۔ہربھجن نے میڈیا کہاکہ گزشتہ چار سے پانچ سال میں گزشتہ ٹیم انتظامیہ نے ایسی پچوں کو ترجیح دی ہے جہاں ٹیسٹ میچ تین دن کے اندر اندر ختم ہو جائے،لیکن میرا خیال ہے کہ انل بھائی اور وراٹ دونوں مثبت سوچ کے مالک ہیں جو اچھی ٹیسٹ پچوں پر کھیلنا پسند کریں گے جہاں نتیجہ چوتھی دن کی شام یا پانچویں دن دوپہر کے کھانے کے بعد آئے۔ہربھجن نے کہاکہ ہمیں اس بڑی تصویر کی طرف دیکھنا چاہئے، کیا ڈھائی یا تین دن کے اندر جیتنے سے ہمیں کچھ حاصل ہو رہا ہے، کیا ہم اپنے بلے بازوں کے تئیں ٹھیک تھے جنہیں پچھلی گھریلو سیریز کے دوران جنوبی افریقی اسپنروں کے خلاف جوجھنا پڑا تھا۔ہندوستان کے تیسرے سب سے زیادہ کامیاب گیندباز ہربھجن نے کہاکہ ہم اس کو ٹیسٹ کرکٹ کیوں کہتے ہیں، کیونکہ یہ پہلے دن سے لے کر پانچویں دن تک ہر سطح پر آپ کی مہارت کا امتحان لیتا ہے۔اس سے ہر ایک کو اپنی سطح پر کامیاب ہونے کا مناسب موقع ملنا چاہیے ۔
انہوں نے کہاکہ کوٹلہ میں آخری ٹیسٹ کو چھوڑ دیا جائے، جہاں اجنکیا رہانے نے شاندار بلے بازی کی تھی اور وراٹ نے بھی رن بنائے، تو ہمارے بلے بازوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ اگر ہم مکمل طور پر اسپن کے لیے دوستانہ پچوں کے ساتھ جڑے رہے تو اس کا خمیازہ ہمیں بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے جیسا ناگپور میں ورلڈ ٹی- 20کے دوران ہوا۔مش سینٹنر اور ایش سوڑھی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ہربھجن نے کہا کہ مکمل طور پر اسپن کے لیے دوستانہ پچ سے ہندوستانی اسپنروں کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ٹھیک ہے آپ کو وکٹیں ملیں گی ، لیکن ایسا وقت بھی آئے گا جب گیند باز کو نہیں پتہ چلے گا کہ گیند کہاں پہنچے گی اور کس سمت میں جائے گی۔آپ کو نہیں پتہ چلے گا کہ کون سی گیند اچھال لے گی اور کون سی ٹرن ہوگی۔ہربھجن نے کہا کہ یہاں تک کہ ایشانت شرما اور محمد سمیع جیسے گیندبازوں کو اننگ میں کافی اوور پھینکنے کو ملنے چاہیے ۔سات سو سے زیادہ بین الاقوامی وکٹ چٹکانے والے ہربھجن نے کہاکہ لوگ ایشانت کی تنقید کرتے ہیں کہ اس نے تقریبا 70ٹیسٹ کھیلے ہیں اور بمشکل 200سے زیادہ وکٹیں 202وکٹیں حاصل کر پایا ہے، لیکن کسی نے دیکھا کہ ایشانت نے ہندوستان میں کتنے اوور پھینکے۔اس میں سے کتنے اوور نئی گیندوں سے تھے اور کتنے پرانی گیند وں سے ن، جو ریورس سوئنگ کر رہی تھی۔انہوں نے کہاکہ ایشانت نے زیادہ گیندبازی اس لیے نہیں کی کیونکہ اس طرح کے وکٹ تھے جہاں آپ کو پہلے گھنٹے میں ہی اسپنر وں کی ضرورت ہوتی تھی۔اگر اسے نئی گیند سے اس وقت گیندبازی کرنے کا موقع نہیں ملے گا جب سیم ٹھوس ہوگی تو ہم ایشانت کے تئیں غیر مناسب ہوں گے۔یہ پوچھنے پر کہ کیا وہ روی چندرن اشون کو کوئی مشورہ دیں گے، ہربھجن نے کہاکہ مجھے نہی لگتا کہ اشون کو مشورہ کی ضرورت ہے۔میں نے اس کو نیک خواہشات دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ گزشتہ ایک سال کی طرح غیر معمولی کارکردگی جاری رکھے گا۔ہربھجن کا حالانکہ یہ بھی ماننا ہے کہ لیگ اسپنر امت مشرا کا دلیپ ٹرافی میں ان کی کارکردگی کی بنیاد پر نہیں اندازہ نہیں لگانا چاہیے ۔