کاسرگوڈ 15؍اپریل (ایس او نیوز) جموں کے کٹھوا میں آٹھ سالہ معصوم بچی آصفہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کرتے ہوئے جس حیوانیت اور وحشی پن کا مظاہرہ کیا گیا تھا اس پر پوری انسانیت شرمسار ہے۔ اس کے علاوہ جس بے شرمی کے ساتھ مندر میں معصوم بچی کی عزت لوٹنے والے قاتلوں کی حمایت مذہبی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر کی جارہی ہے اس پر بھی پورے ملک میں شدید برہمی پائی جاتی ہے۔ عورتوں اور بچیوں کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے کلچر پر حکمراں طبقے کی خاموشی کی مخالفت میں اور متاثرین کو انصاف دلانے کے لئے ایک مہم چل پڑی ہے اور معصوم آصفہ اس کی ایک علامت بن گئی ہے۔
کیرالہ کاایک غیر مسلم خاندان آصفہ کے ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والوں میں اپنے ہی انداز میں شامل ہوگیا ہے۔ یہاں نیلیشورکے ایک غیر مسلم صحافی راجیت رام نے فیس بک پر اپنی پوسٹ میں بتایا ہے کہ انہوں نے اپنی نوزائیدہ بچی کا نام آصفہ رکھا ہے۔نوزائیدہ بچی کی تصویر والی یہ پوسٹ سوشیل میڈیا پرچند ہی منٹوں میں وائرل ہوگئی ہے۔ اور کشمیر سے لے کر کنہیا کماری تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ اسے پسند اور شیئر کرنے لگے ہیں۔راجیت رام کے بار ے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ کنّور سے نکلنے والے اخبار ’ماترو بھومی‘ میں سب ایڈیٹر کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔راجیت رام نے بتایا کہ ان کے یہاں امسال فروری میں دوسری بیٹی پیدا ہوئی تھی۔ گزشتہ ایک ڈیڑھ مہینے سے اپنی اس بیٹی کے لئے وہ کسی مناسب نام کی تلاش میں تھے۔جب جموں اینڈ کشمیر سے آصفہ کی دردناک کہانی سامنے آئی تو انہوں اس کے ساتھ اظہار ہمدردی اور یکجہتی کی نیت سے اپنے ضمیر کی آواز پر اس کا نام آصفہ ایس راج رکھا۔