ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / یہ چالبازی بھی دیکھئے۔اترپردیش کے مسلم علاقوں میں بی جے پی کی جیت کو تین طلاق کے مسئلے پر مودی کی حمایت سے جوڑاجارہا ہے !!

یہ چالبازی بھی دیکھئے۔اترپردیش کے مسلم علاقوں میں بی جے پی کی جیت کو تین طلاق کے مسئلے پر مودی کی حمایت سے جوڑاجارہا ہے !!

Mon, 13 Mar 2017 17:18:23  SO Admin   S.O. News Service

لکھنؤ 12؍مارچ (ایس او نیوز)فرقہ پرستوں اور فسطائی سنگھ پریوار ہر معاملے کو اپنی قیادت اور سرکار کی حمایت میں استعمال کرنے میں ویسے ہی ماہر سمجھا جاتا ہے۔وہ لوگ مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنے اور نریندرمودی کے قد کو بلند کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔اب اتر پردیش کے الیکشن کو ہی لیجیے، وہاں سیکیولر کہی جانے والی پارٹیوں کی شکست فاش اور بی جے پی کی طوفانی جیت اپنی جگہ ایک حقیقت ہے۔ اور اس میں مسلم اکثریتی علاقوں سے بی جے پی کے امیدواروں کا جیتنا بھی سخت تشویش کا باعث ہے۔ اس سلسلے میں ہر کوئی اپنے حساب سے ان نتائج کا جائزہ لینے میں لگا ہوا ہے ۔کیونکہ صرف مسلم اکثریتی علاقہ ہی نہیں بلکہ دادری جیسے مقام پر جہاں گائے کا گوشت گھر میں رکھنے کے الزام میں اخلاق نامی مسلمان کو دن دہاڑے پیٹ پیٹ کر قتل کردیا گیا تھا،وہاں بھی بی جے پی کے امیدوار نے 80ہزار ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ سال 2015میں مظفر نگر ضلع میں جہاں خونریز مسلم کش فسادات ہوئے تھے ، وہاں بھی 6سیٹوں پر بی جے پی نے جیت درج کی ہے۔
لیکن سنگھ پریوار نے ان نتائج کی جو تعبیر اور تشریح کی ہے اور اسے میڈیا میں پھیلا یا جارہا ہے ، وہ ایک طرف ان کی چالبازیوں کی غماز ہے، تو دوسری طرف مسلمانوں کے عزائم کو چوٹ پہنچانے اور دل گرفتہ کرنے کا بھی باعث ہوسکتی ہے۔ کیونکہ مسلم اکثریتی علاقوں میں بی جے پی کی جیت کو مسلم خواتین کی طرف سے تین طلاق کے مسئلے پر نریندر مودی کی حمایت اور اپنی ملت سے برگشتگی کا سبب بتایا جارہا ہے۔وہ اپنے پروپگنڈے میں اس طر ف بھی اشارہ کررہے ہیں کہ بی جے پی نے اس الیکشن میں کسی بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا تھا، جبکہ سماج وادی، کانگریس اور بی ایس پی کی طرف سے بہت بڑی تعداد میں مسلم امیدوار میدان میں اتارے گئے تھے۔اس کے باوجود ان مسلم علاقوں سے ہندو امیدواروں کی جیت بی جے پی کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔اور اس کا واحد سبب مسلم خواتین کی طرف سے بڑی تعداد میں بی جے پی کو ووٹ دینا ہے۔پھر اس نکتے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ الیکشن سے پہلے مرکزی سرکار نے سپریم کورٹ میں تین طلاق کے خلاف اپنا حلفیہ بیان (ایفی ڈیویٹ) داخل کیا تھا۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نریندرمودی نے کہا تھا کہ بی جے پی چاہتی ہے کہ مسلم طبقے میں عورتوں کو اونچا مقام ملے، ان کو مساوی حقوق ملیں اور وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے قابل ہوجائیں۔
سنگھ پریوار پروپگنڈہ مشینری سے آنے والی خبر کے مطابق لکھنؤ کی آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لاء بورڈ کی صدر شائشتہ عنبر نے مبینہ طور پر اس الیکشن کا تجزیہ
کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی اور نریندر مودی کے اس موقف سے مسلم طبقے کے مردوں میں مخالفت پیداہوگئی، لیکن یہ چیز مسلم عورتوں کے لئے کشش کا باعث بنی اور ان کا دل جیت لیا۔مسلمانوں کی غیر شادی شدہ لڑکیاں انتخاب سے پہلے کھلے عام بی جے پی کا ساتھ دینے کی باتیں کہہ رہی تھیں اور اب الیکشن میں انہوں نے اپنی بات کو ووٹ میں بدل کر دکھا دیا۔


Share: