نئی دہلی ، 17/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)کانگریس رہنما اور وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے پیر کے روز لوک سبھا میں بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے خلاف جاری تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کرے اور ضروری اقدامات اٹھائے۔
پرینکا گاندھی نے زیرو آور میں بات کرتے ہوئے کہا، ’’بنگلہ دیش میں ہندوؤں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ہونے والے مظالم کے خلاف حکومت کو آواز اٹھانی چاہیے۔ بنگلہ دیش حکومت سے بات چیت کرنی چاہیے اور متاثرین کو مکمل حمایت فراہم کرنی چاہیے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’آج وجے دیوس ہے۔ 1971 کی جنگ میں شہید ہونے والے سپاہیوں اور ملک کی عوام کو سلام پیش کرتی ہوں جنہوں نے بنگلہ دیش کے لوگوں کی آواز بن کر ان کے حق میں کھڑے ہوئے۔ اس وقت اندرا گاندھی نے مشکل حالات میں غیر معمولی قیادت کا مظاہرہ کیا اور ملک کو فتح دلائی۔‘‘
پرینکا گاندھی نے 1971 کی جنگ کے بعد پاکستانی فوج کے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی تاریخی تصویر کا ذکر بھی کیا۔ تاہم، اسپیکر نے ان کی تقریر مختصر کرتے ہوئے اگلے مقرر کو بولنے کا موقع دے دیا۔
پرینکا گاندھی نے سوالات کے دوران وائناڈ میں انسانی و جانوروں کے تصادم کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ وائناد میں جنگلی جانوروں کے حملوں سے 90 سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ماحولیات و جنگلات کے وزیر بھوپندر یادو نے جواب میں کہا کہ حکومت نے مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کیے ہیں اور مزید تفصیلات کانگریس رہنما کو فراہم کی جائیں گی۔
وہیں، بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر مظالم کے سلسلہ میں کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں بھی احتجاج کرتے ہوئے بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے تحفظ کی مانگ کی۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں ہندوؤں اور عیسائیوں پر مظالم کی وارداتیں سامنے آ رہی ہیں لیکن مودی حکومت اس بارے میں کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز کر رہی ہے۔
اس سے قبل، ہفتے کو پرینکا گاندھی اور دیگر کانگریس رہنماؤں نے وائناڈ میں لینڈ سلائیڈنگ کے متاثرین کے لیے ریلیف پیکیج کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں مظاہرہ کیا تھا۔