نئی دہلی ، 19/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں جے این یو کے سابق طالب علم لیڈر عمر خالد کو عدالت نے بڑی راحت فراہم کی ہے۔ کڑکڑڈوما کورٹ نے 18 دسمبر، بدھ کے روز عمر خالد کو 7 دن کی عبوری ضمانت دینے کا اعلان کیا۔ یہ ضمانت 28 دسمبر سے 3 جنوری تک مؤثر ہوگی۔ عمر خالد نے اپنے خاندانی تقریب، یعنی اپنی خالہ زاد بہن اور بھائی کی شادی میں شرکت کے لیے 10 دن کی عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی، تاہم عدالت نے 7 دن کی ضمانت کی منظوری دی۔
واضح ہو کہ دسمبر کی شروعات میں عمر خالد اور میران حیدر نے دہلی فسادات سے متعلق مقدمے میں تاخیر اور طویل قید کی بنیاد پر بھی ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے جواب پیش کرنے کے لیے وقت مانگا تھا۔ 7 دسمبر کو عمر خالد کی باقاعدہ ضمانت عرضی پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی تھی۔ سماعت کے دوران عمر کے وکیل تریدیپ پیس نے عدالت میں کہا تھا کہ ’’ان کے خلاف تشدد یا فنڈنگ کا کوئی الزام نہیں ہے۔ عمر خالد کی جانب سے واحد ثابت عمل مہاراشٹر کے امراوتی میں کی گئی تقریر تھی۔ اس تقریر میں بھی خالد کی جانب سے تشدد بھڑکانے کی کوئی بات نہیں کہی گئی تھی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ 4 سالوں سے جیل میں قید عمر خالد پر 2020 میں ہوئے دہلی فسادات میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ اس فساد میں 53 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 700 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ عمر خالد کو 13 ستمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ عمر خالد پر آئی پی سی 1967 آرمس ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزام عائد کیے گئے ہیں۔ نیز آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔