ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / ایران کے اعتدال پسند لیڈر کی بھوک ہڑتال، ہسپتال منتقل

ایران کے اعتدال پسند لیڈر کی بھوک ہڑتال، ہسپتال منتقل

Thu, 17 Aug 2017 18:13:07  SO Admin   S.O. News Service

تہران،17اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایرانی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے اہم رہنما مہدی کروبی کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ وہ گزشتہ چھ برسوں سے گھر پر نظربند ہیں۔ انہوں نے گزشتہ روز بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ایرانی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر مہدی کروبی کی جانب سے بھوک ہڑتال کی وجہ اْن کا وہ مطالبہ ہے کہ اْن کے مقدمے کی عدالتی کارروائی شروع کی جائے اور اْن کی نگرانی کا عمل فوری طور پر ختم کیا جائے۔ ان کی نظربندی کو چھ برس بیت گئے ہیں اور عدالت میں اْن کے خلاف استغاثہ کی جانب سے مقدمہ شروع کرنے کا کوئی چالان پیش نہیں کیا گیا۔
ناقدین کا خیال ہے کہ تہران حکومت اندیشہ نقصِ امن کے تحت اْن کی حراست کو طول دینے کی کوشش میں ہے۔ کروبی ایک مقبول عوامی لیڈر تصور کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے مقدمے کو شروع کرنے کے لیے پہلے بھی حکام کو مطلع کیا تھا اور اب انہوں نے اس کے باقاعدہ آغاز کے لیے بدھ سولہ اگست سے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔انہیں آج جمعرات سترہ اگست کو دارالحکومت تہران میں واقع جدید سہولیات سے آراستہ شاہد راجائی ہسپتال میں لے جایا گیا ہے۔ اْن کا بلڈ پریشر غیرمعمولی طور پر بلند ہو گیا تھا جو اْن کے لیے جان لیوا بھی ہو سکتا تھا۔مہدی کروبی نے ہسپتال پہنچ کر بھی کچھ بھی کھانے سے انکار کر دیا ہے۔ اْن کی علالت اور ہسپتال منتقل کرنے کی تفصیلات سہام ویب سائٹ پر رپورٹ کی گئی ہے۔ اْن کے بیٹے محمد نے اپنے والد کے ہسپتال داخل کیے جانے کے بارے میں ٹویٹ کیا ہے۔ انہوں نے ایرانی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کروبی کی صحت یابی کے لیے خصوصی دعائیں کریں۔
اپوزیشن لیڈر کی اہلیہ فاطمہ کروبی نے سہام نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ اْن کے شوہر کا پہلا اور بڑا مطالبہ گھر کے اندر سے خفیہ محکمے کے ایجنٹوں اور حال ہی میں ان کی نقل و حرکت کی نگرانی کے نصب کیے جانے والے کیمروں کو ہٹانا ہے۔ فاطمہ کروبی کے مطابق سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد اتنی طویل نظر بندی کی کوئی مثال موجود نہیں ہے۔
کروبی کی اہلیہ کے مطابق اْن کے شوہر کا دوسرا مطالبہ ہے کہ  اْن کے خلاف عدالتی کارروائی کھلے عام ہو تا کہ اْن پر عائد الزامات سے تمام ایرانی عوام آگاہ ہو سکیں اور اس صورت میں وہ عدالتی فیصلے کو تسلیم کریں گے۔


Share: