ماسکو،7ستمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)فیس بک کے مطابق اسے معلوم ہوا ہے کہ روس نے ایک ایسی مہم چلائی ہے جس کے تحت اس کے نیٹ ورک پر سماجی اور سیاسی تفرقہ پیدا کرنے والے پیغامات تشہیر دی جاتی ہے۔فیس بک کے مطابق گذشتہ دو برسوں میں روس نے تین ہزار اشتہاروں پر ایک لاکھ ڈالر خرچ کیے ہیں۔ان اشتہاروں میں کسی مخصوص سیاسی شخصیت کی حمایت نہیں کی گئی، البتہ ان میں نقلِ مکانی، نسل اور مساوی حقوق جیسے موضوعات شامل ہیں۔فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ہونے والی امریکی تفتیش سے تعاون کر رہی ہے۔ان اشتہاروں میں صارفین کو 470ایسے اکاؤنٹوں کی طرف مائل کیا جاتا تھا جن میں یا تو جعلی خبریں دی جاتی تھیں یا پھر وہ کسی اور طریقے سے فیس بک کی پالیسی سے متصادم تھے۔فیس بک نے بدھ کو ایک بلاگ پوسٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'اشتہار اور اکاؤنٹ سیاسی اور سماجی تفرقہ پیدا کرنے والے پیغامات پر مرکوز ہوتے تھے۔فیس بک کے چیف سکیورٹی آفیسر ایلکس سٹیموس کے مطابق یہ اکاؤنٹ اب بند کر دیے گئے ہیں۔
اس مہم کا انکشاف فیس بک کی اندرونی تفتیش کے نتیجے میں ہوا جس میں دیکھا جا رہا ہے کہ یہ نیٹ ورک گذشتہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران کیسے غلط طریقے سے استعمال کیا گیا۔صدر ٹرمپ کی جیت کے بعد فیس بک اور اس کے بانی مارک زکربرگ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ انھوں نے اس معاملے کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا۔ مارک زکربرگ نے اس خیال کو مسترد کر دیا تھا کہ فیس بک پر پوسٹ کی جانے والی جعلی خبروں نے امریکی انتخابات کا رخ بدل دیا۔ہم نے وہ اشتہار دیکھے جن کا آغاز روس سے ہوا تھا۔ ان میں بہت کمزور نشانیوں والے اشتہار بھی شامل ہیں جو کسی منظم کوشش کا حصہ نہیں ہیں۔فیس بک کی یہ پوسٹ اسی دن آئی ہے جس دن اس پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اپنی پہنچ کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے۔امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ فیس بک نے اپنے ممکنہ اشتہاری شراکت داروں کو بتایا کہ وہ 18سے 24برس عمر کے چار کروڑ دس لاکھ امریکی نوجوانوں تک پہنچ سکتی ہے، جب مردم شماری کے مطابق امریکہ میں ایسے نوجوانوں کی کل تعداد تین کروڑ دس لاکھ ہے۔