نئی دہلی، 14/دسمبر(ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا ) ٹرین حادثات میں جان ومال کے نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی نے علیحدہ ریل سیفٹی فنڈ قائم کرنے کی سفارش کی ہے اور ساتھ ہی ریلوے بورڈ میں رکن (سیکورٹی)مقرر کرنے کو کہا ہے جس پر ریل مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ذمہ داری ہو۔ریلوے میں سیفٹی اور سیکورٹی کے موضوع پر ریلوے کی وزارت سے متعلق مستقل کمیٹی کی رپورٹ میں ریلوے بورڈ کے موجودہ ڈھانچے کا جائزہ لینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ترنمول کانگریس کے ایم پی سدیپ بندوپادھیائے کی قیادت والی کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ ریلوے سیکورٹی بنیادی ڈھانچے کو نئے سرے منظم کیا جائے اور اس میں کم از کم ایک ایسا محکمہ ہو جسے سیکورٹی اور سیفٹی کی پوری ذمہ داری دی جائے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2015-16میں 107ریل حادثات ہوئے ہیں جن میں ٹرین کے پٹریوں سے اترنے، آگ لگنے، سگنل پر ہوئے حادثات وغیرہ شامل ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی اس بات سے پوری طرح واقف ہے کہ بہت کم سرمایہ کاری کی وجہ سے ریلوے میں حالیہ سالوں میں وسائل کی کافی کمی ہوتی جا رہی ہے، اس سے سیفٹی سمیت ریلوے بنیادی ڈھانچے کے تمام پہلو متاثر ہوئے ہیں، اس لیے یہ اہم ہے کہ ایسے منظر نامے میں کاموں کے اخراجات کے تناظر میں احتیاط اور دانشمندانہ ترجیحات طے کی جانی چاہیے۔کمیٹی یہ نوٹ کرتی ہے کہ موسمیاتی حالات بالخصوص سردی کے موسم کے دوران دھند ریل خدمات کے آپریشنل میں ایک چیلنج ثابت ہوتا ہے، دھند کا سامنا کرنے کے لیے ریلوے نے ٹیسٹ کی بنیاد پر شمالی ریلوے میں 1017دھند سیکورتی آلات، شمال مشرقی ریلوے میں 240اور شمال مغربی ریلوے میں 124دھند حفاظتی آلات لگائے گئے ہیں۔