ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / عشرت جہاں کیس میں ملزم گجرات کے دو سینئرپولیس افسران نے دیا استعفی

عشرت جہاں کیس میں ملزم گجرات کے دو سینئرپولیس افسران نے دیا استعفی

Thu, 17 Aug 2017 23:02:31  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی،17اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)گجرات کے مشہور عشرت جہاں تصادم معاملے میں ملزم دو سینئر پولیس افسران این کے امین اورٹی اے باروٹ نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے ان دونوں افسران کی تقرری پر گجرات حکومت سے جواب مانگا تھا، جس کے بعد ان افسران نے کورٹ میں حلف نامہ دے کر عہدے سے استعفی دینے کی اطلاع دی۔بتا دیں کہ سہراب الدین اور عشرت جہاں کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملات میں مقدمے کا سامنا کر رہے امین گزشتہ سال اگست میں پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے،اگرچہ اس کے بعد انہیں ایک سال کے کنٹراکٹ پر دوبارہ گجرات کے مہاساگر ضلع کا ایس پی مقرر کیا گیا تھا۔وہیں باروٹ کو ریٹائرمنٹ کے ایک سال بعد گزشتہ سال اکتوبر مہینے میں وڈودرا میں مغربی ریلوے پولیس ڈی ایس پی عہدے پر مقرر کیا گیا تھا۔ باروٹ بھی عشرت جہاں اور صادق جمال تصادم معاملات میں ملزم تھے۔
سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس جے ایس کھیہر اور جسٹس ڈی وائی چدرچوڑ کی بنچ نے دونوں پولیس افسران کی جانب سے پیش وکلاء کے بیان پر غور کیا اور ان سے جمعرات کو ہی اپنے عہدوں سے استعفی دینے کو کہا۔ اس کے بعد بنچ نے دونوں پولیس افسران کی دوبارہ تقرری کے خلاف سابق آئی پی ایس افسر راہل شرما کی درخواست کا نمٹارا کر دیا۔سابق آئی پی ایس افسر شرما نے وکیل وریندر کمار شرما کے ذریعے دائر اپنی درخواست میں سپریم کورٹ کے اس حکم کا ذکر کیا، جس میں گجرات حکومت کو ریاست کے سینئر پولیس افسر پی پی پانڈے کی پولیس ڈائریکٹر جنرل اور آئی جی کے عہدے چھوڑنے کی پیشکش قبول کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔دونوں پولیس افسران کی دوبارہ بھرتی کے خلاف دائر پٹیشن گجرات ہائی کورٹ کی طرف سے مسترد کئے جانے کو شرما نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ درخواست میں الزام لگایا گیا کہ تصادم کے دو مقدمات میں سی بی آئی کی چارج شیٹ میں امین کا نام آیا تھا اور وہ پہلے ہی تقریبا آٹھ سال عدالتی حراست میں رہ چکے ہیں۔یہی نہیں رہا کئے جانے کے فورا بعد انہیں ایس پی کے عہدے پر تقرری دے دی گئی۔پٹیشن کے مطابق، یہ جانتے ہوئے کہ دونوں افسران کی تاریخ مشتبہ رہی ہے، انہیں تقرری دی گئی جو کہ سپریم کورٹ ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔ یہ اصول کی بھی خلاف ورزی ہے۔


Share: