ابوجا،24جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)شدت پسند تنظیم بوکوحرام کی کارروائیوں کی وجہ سے بے گھر ہونے والے مہاجرین میں سے دو سو گزشتہ ماہ بھوک اور پیاس سے ہلاک ہو گئے۔عالمی امدادی ادارے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بوکوحرام کے حملوں کے تناظر میں اپنے گھربار چھوڑ کر نائجیریا کے شمال مشرقی شہر باما میں پناہ لینے والے مہاجرین میں سے قریب دو سو گزشتہ ماہ کھانے کی اشیاء اور پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنی زندگی کی بازی ہار بیٹھے۔اس بین الاقوامی ادارے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ باما میں موجود مہاجرین اور خصوصا? بچے روزانہ کی بنیاد پر بھوک اور پیاس کا شکار ہو کر اپنی زندگی کھو رہے ہیں۔ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈز کے مطابق، اس علاقے میں ایک تباہ کن انسانی المیے کی سی صورت حال ہے۔اس تنظیم کا کہنا ہے کہ اب تک اس کے ایک ہسپتال کی عمارت کے احاطے میں سینکڑوں مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔اس تنظیم کا کہنا ہے کہ میدوگوری میں بھی 16 بچوں کو خوراک کی کمی ہی کا شکار ہونے پر ایک ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے ایک وارڈ میں خصوصی طریقے سے خوراک دی جا رہی ہے، تاہم ان کے فوت ہو جانے کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بوکوحرام کے دہشت گردانہ حملوں کے تناظر میں گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونے والے 15 ہزار مہاجرین میں سے ہر پانچ میں سے ایک خوراک اور پانی کی قلت کا شکار ہے۔نائجیریا میں ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے مشن کی سربراہ غدا حاتم کا کہنا ہے، ہم دہشت گردی اور حملوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے اپنے ان مریضوں میں سے ہر ایک کے چہرے پر خوف و دہشت دیکھ رہے ہیں۔حاتم کی ٹیم منگل کے روز ایک فوجی قافلے کے ہم راہ بورنو صوبے کے شہر میدوگوری پہنچی تھی۔ میدوگوری ہی میں بوکوحرام کے خلاف جاری سرکاری فوجی آپریشن کا ہیڈکوارٹر بھی قائم ہے۔باما کا علاقہ میدوگوری سے 70 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے، جب کہ فوج اور بوکوحرام کے درمیان جاری جھڑپوں کی وجہ سے اس علاقے میں سفر غیرمحفوظ ہو گیا ہے، جب کہ مقامی کسان بھی گزشتہ 18 ماہ سے کوئی فصل کاشت نہیں کر پائے ہیں۔