نئی دہلی، 18/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو کو وی ایچ پی کے ایک پروگرام میں متنازع بیان دینے پر سپریم کورٹ کالجیم نے طلب کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ کی قیادت میں پانچ ججوں پر مشتمل کالجیم نے منگل کو تقریباً 45 منٹ تک ان سے سوالات کیے اور ان کے بیان پر سخت ناراضگی ظاہر کی۔
ذرائع کے مطابق کالجیم نے جسٹس یادو کو نصیحت کی کہ آئندہ عوامی تقاریب میں اپنے آئینی عہدے کی حرمت کو برقرار رکھتے ہوئے محتاط انداز اپنائیں۔ کالجیم میں چیف جسٹس کھنہ کے ساتھ جسٹس بی آر گوائی، جسٹس سوریہ کانت، جسٹس ریشی کیش رائے اور جسٹس ایس اوک بھی شامل تھے۔
جسٹس شیکھر یادو نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا، جس کی وجہ سے غیر ضروری تنازع پیدا ہوا۔ تاہم، سپریم کورٹ کالجیم ان کے اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہوا۔ کالجیم نے ان پر زور دیا کہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے ان کے الفاظ اور عمل کو نہایت باریک بینی سے پرکھا جاتا ہے اور وہ عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے والے بیانات دینے سے گریز کریں۔
مزید برآں، سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججز نے جسٹس یادو سے کہا کہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کی جانب سے دیا گیا ہر بیان، چاہے وہ عدالت کے اندر دیا جائے یا کسی عوامی پروگرام میں، نہ صرف ان کے عہدے کی وقار کے مطابق ہونا چاہیے بلکہ یہ عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو بھی مجروح نہیں کرنا چاہیے۔