سیول،15اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو بحرالکاہل میں امریکی جزیرے گوام پر میزائل داغنے کے منصوبے کے بارے میں بتایا گیا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق یہ بھی کہا گیا کہ گوام پر حملہ کرنے کے فیصلے سے قبل کم جونگ ان امریکی اقدامات پر نظر رکھیں گے۔یاد رہے کہ پچھلے ہفتے شمالی کوریانے کہا تھا کہ وہ اگست کے وسط تک بحرالکاہل میں امریکی جزیرے گوام کے قریب چار میزائلوں کو داغنے کے قابل ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ پیانگ یانگ اور واشنگٹن کے درمیان شمالی کوریا کے متنازع جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے الفاظ کی جنگ میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق ملک کے سربراہ کم جونگ ان نے 'میزائل داغنے کے منصوبے کا کافی دیر تک جائزہ لیا' اور سینیئر فوجی افسران سے اس بارے میں گفتگو کی۔‘
رپورٹ کے مطابق 'شمالی کوریائی فوج کے سربراہ گوام پر حملے کی تیاریاں مکمل ہونے کے بعد اس پر عمل درآمد کرنے کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں۔
سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کم جونگ ان نے کہا کہ 'امریکہ جوہری ہتھیار ہمارے ملک کے قریب لایا ہے اور یہ اس کے لیے لازم ہے کہ اگر وہ خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنا چاہتا ہے تو وہ درست فیصلہ لے تاکہ عسکری تصادم نہ ہو۔'
شمالی کوریا کے سربراہ نے فوج کو حکم دیا کہ کسی بھی قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے وہ میزائل لانچ کرنے کے لیے تیار رہیں۔
اس سے قبل امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے خبردار کیا کہ شمالی کوریا کی جانب سے کیا جانے والا کوئی بھی حملہ جنگ میں بدل سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکی فوج 'کسی بھی وقت، کسی کی جانب سے کیے گئے حملے' سے نمٹنے اور ملک کا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔شمالی کوریا کے پڑوسی جنوبی کوریا نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس بڑھتے ہوئے تنازع کو سفارتی طور پر حل کرنے کی کوشش کرے۔جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے امریکی فوج کے جنرل جوزف ڈنفورڈ سے ملاقات میں اعادہ کیا کہ 'جنوبی کوریا کی سب سے اہم ترجیح امن ہے۔' ساتھ ساتھ انھوں نے شمالی کوریا سے بھی اشتعال انگیزی ختم کرنے کو کہا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا ایک دوسرے کے خلاف دھمکی آمیز بیان بازی کرتے رہے ہیں۔ امریکی صدر نے حال ہی میں دھمکی دی تھی کہ شمالی کوریا پر 'آگ اور قہر' کی بارش کر دی جائے گی۔تاہم شمالی کوریا کے روایتی ساتھی چین نے فریقین سے کہا ہے کہ وہ ضبط سے کام لیں۔چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'تمام متعلقہ فریقوں کو ایسے الفاظ اور افعال کو فوری طور پر بند کر دینا چاہیے جس سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔اس سے قبل اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی قرارداد کو متفقہ طور پر تسلیم کیا تھا جس پر پیانگ یانگ نے اپنی 'خود مختاری کی متشدد خلاف ورزی' سے تعبیر کرتے ہوئے امریکہ کو اس کی 'قیمت چکانے' کی دھمکی دی تھی۔