ممبئی، 14/دسمبر(ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا) ممبئی ہائی کورٹ نے مرکزی تفتیشی بیورو(سی بی آئی) کو اس بات پر غور کرنے کی ہدایت دی ہے کہ کیا 25 سال کے ایک نوجوان کی 2014 میں حراست میں موت کے معاملے میں ملزمیں 10پولیس اہلکاروں کے خلاف ثبوتوں میں ابتدائی نظر میں غیر معمولی جنسی تعلقات کے جرم کا پتہ چلتا ہے یا نہیں۔ جسٹس آروی مورے اور جسٹس شالکنی پھانسالکر جوشی کی بنچ متاثر ایگنیلو والڈارس کے والد لیوناڈرے کی طرف سے دائر عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔2014میں دائر درخواست کے بعد معاملہ تحقیقات کے لئے سی بی آئی کو سونپا گیا تھا۔ سی بی آئی نے اپنی ایف آئی آر میں وڈالا ریلوے پولیس کے دس پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل، غیر معمولی جنسی تعلقات، اغوا اور جھوٹے ثبوت سمیت دیگر الزامات لگائے تھے۔
تاہم جنوری میں دائر چارج شیٹ میں سی بی آئی نے ملزمان پر صرف مجرمانہ سازش، رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانے اور دیگر ہلکے الزام لگائے تھے۔پولیس اہلکاروں پر جو الزامات لگے ہیں اس میں انہیں زیادہ سے زیادہ تین سال کی سزا ہو سکتی ہے جبکہ اگر ان پر قتل کا الزام لگا ہوتا تو انہیں عمر قید ہو سکتی تھی۔درخواست گزار کی جانب سے پیش ایڈووکیٹ یگ چودھری نے دلیل دی کہ سی بی آئی نے ان ثبوتی مواد پر غور نہیں کیا جو واضح طور پر آئی پی سی کی دفعہ 377غیر معمولی جنسی تعلق کے تحت جرم کے اشارے دیتے ہیں ۔سی بی آئی کے وکیل ہتین وینیگاوکر نے اگرچہ عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف بچوں کے جنسی جرائم کی روک تھام کے قانون کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا ہے جو آئی پی سی کی دفعہ 377کی طرح ہے،تاہم چودھری نے کہا کہ پاکسو قانون بچوں کے خلاف جرائم کے لئے ہے جبکہ دفعہ 377 بالغوں کے خلاف جرائم سے نپٹتا ہے اور اس لیے اسے شامل کیا جانا چاہئے۔ عدالت نے مزید سماعت کے لئے 19دسمبر کی تاریخ مقرر کی۔ غور طلب ہے کہ ایگنیلو اور ایک نابالغہ سمیت تین دیگر کو 15اپریل 2014کو لوٹ مار کے الزام میں وٹالا ریلوے اسٹیشن سے پکڑا گیا تھا۔