نیویارک،30جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں یورپی یونین نے سے الگ ہونے کے حق میں آنے والے فیصلے سے عالمی ترقی پر طویل مدتی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے الگ ہونے سے برطانیہ یا پورے یورپ میں ہی سرمایہ کاری کے امکانات کا پوری طرح سے رک جانے کا خطرہ لاحق ہے۔وہ کینیڈا کے شہر اوٹاوا میں شمالی امریکی ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقعے پر انھوں نے کہا کہ سینٹرل بینکوں اور وزرائے خارجہ نے جو تیاریاں کی ہیں اس سے اس بات کہ اندازہ ہوتا ہے کہ عالمی معشیت مختصر وقت تک مستحکم رہے گی۔لیکن انھوں نے خبردار کیا کہ اگر برطانیہ واقعی یورپی یونین سے الگ ہو جاتا ہے تو عالمی معاشی ترقی سے متعلق بعض حقیقی طویل مدتی خدشات کا امکان ہے اور اس سے برطانیہ یا پھر پورے یورپ میں ہی سرمایہ کاری کے امکانات منجمد ہو سکتے ہیں۔اس موقع پر امریکی صدر نے آزادانہ تجارت کا جم کر دفاع کیا اور ٹرانس پیسیفک شراکت داری کے منصوبوں پر زور دیا۔امریکہ میں رپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اس منصوبے کے سخت مخالف ہیں۔اوباما نے ان کا ذکر کیے بغیر کہا کہ ہماری تاریخ میں ایسے وقت آتے رہے ہیں جب جذبات سے کھیلنے والے سیاسی رہنما غیر منطقی طور پر امیگریشن مخالف جذبات کا استحصال کرتے رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ان کی بات چیت جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل سے ہوئی ہے اور ان کی دلچسپی اس بات میں ہے کہ برطانیہ کا نکلنا بھی کسی طرح کار آمد رہے نہ کہ اس کی وجہ سے عذاب آئے۔صدر اوباما نے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور اور یورپی یونین کے دیگر رہنماؤں سے اپیل کی کہ برطانیہ کی علیحدگی کا عمل باضابطہ ہونا چاہیے۔اس سے قبل یورپی یونین کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ اگر برطانیہ چاہتا ہے کہ اس سے سنگل مارکیٹ تک رسائی حاصل رہے تو پھر اسے لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت کے اصول پر عمل کرنا ہو گا۔