انقرہ،30جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)روس کے جنگی جہاز کو مار گرانے پر پیدا ہونے والے سفارتی تنازع کے بعد پہلی بار روسی صدر ولادی میر پوتن اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔رواں ہفتے ہی ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے روس کا جنگی طیارہ مار گرانے پر روس سے معافی مانگی تھی۔صدر اردوغان کے دفتر کے مطابق ٹیلی فون پر روسی صدر پوتن سے بات چیت پر دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے ملاقات کرنے پر اتفاق کیا۔صدر پوتن نے اس موقعے پر استنبول کے اتاترک ایئر پورٹ پر ہونے والے حملے کو نفرت انگیز قرار دیا۔صدر رجب طیب اردوغان کے ترجمان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو پہنچنے والے نقصان کی اصلاح کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں گے اور روسی شہریوں پر ترکی کے سفر پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لیے کام کیا جائے گا۔ترجمان نے مزید کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے اور ملاقات کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور باہمی تعلقات کی ازسرنو بحالی کا عزم کیا۔ترجمان کے مطابق ترکی کے صدر نے روسی صدر ولادمیر پوتن کے نام پیغام بھیجا ہے جس میں انھوں نے تباہ ہونے والے روسی طیارے کے پائلٹ کے خاندان والوں سے ہمدری اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں ترکی نے شام کی سرحد کے ساتھ ایک روسی جنگی طیارے کو ترکی کی فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر تباہ کر دیا تھا۔ترکی کے حکام نے اس وقت کہا تھا کہ روسی طیارے نے پانچ منٹ میں دس مرتبہ ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی اور اس کو اس بارے میں خبردار بھی کیا گیا تھا۔روسی وزارتِ دفاع کا کہنا تھا کہ طیارے نے ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی تھی اور شام کی فضائی حدود ہی میں پرواز کر رہا تھا۔اس واقع پر ترکی نے روس سے معافی مانگے سے انکار کر دیا تھا جس پر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔روس نے اس واقعہ کے بعد ترکی پر تجارتی پابندیاں عائد کر دی تھی اور روسی سیاحوں کے ترکی جانے پر بھی پابندیاں لگا دی تھیں۔اس وقت روس کے صدر ولادمیر پوتن نے کہا تھا کہ جب تک روس سے معافی نہیں مانگی جائے گی تجارتی پابندیں نہیں اٹھائی جائیں گی۔رواں ہفتے ترکی کے صدر کی جانب سے معافی مانگنے کی تصدیق کرتے ہوئے روس کے صدارتی دفتر کے ترجمان نے کہا تھاکہ اردوغان نے اپنے پیغام میں جو کچھ ہوا اس پر دلی معذرت کا اظہار کرتے ہوئے روس سے اپنے تعلقات بحال کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔