تہران،یکم جولائی؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)بدھ کے روز سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر ایک مختصر کارٹون فلم پھیل گئی جس کا نام ’’تمر ہندی‘(اِملی)ہے۔ عربی زبان کی اس پیش کش کے ساتھ ایک تبصرہ بھی منسلک ہے جس کا عنوان ہے ثقافتوں کا مکالمہ یا ایرانی حملہ۔کارٹون فلم کا دورانیہ 1منٹ 44سیکنڈ ہے اور اس کے ہدایت کار کا نام دلوار سلیمان ہے۔ فلم کو فیس بک پر 24جون کو’’تمر ہندی‘‘کے نام سے بنائے گئے پیج پر پوسٹ کیا گیا۔کارٹون فلم میں شام کی موجودہ صورت حال بالخصوص تاریخی دارالحکومت دمشق میں ایرانی مداخلت ، اس کی شناخت کی تبدیلی اور وہاں کی آبادی کی زبردستی منتقلی کی حقیقت کا انکشاف کیا گیا ہے۔فلم کی ابتدا میں شام میں ایک ’’اِملی‘‘بیچنے والا فارسی زبان میں آوازیں لگا رہا ہے۔ ایک دوسرا شخص اس کو سمجھ نہیں پاتا تو بیچنے والا اس کو عربی میں ترجمہ کر کے بتاتا ہے۔ دوسرا شخص اس سے فارسی زبان میں مال کی آواز لگانے کی وجہ پوچھتا ہے تو وہ بتاتا ہے کہ یہاں ہر جگہ ایرانی نظر آرہے ہیں اور وہ عربی نہیں سمجھتے۔ دوسرا شخص پھر سوال کرتا ہے کہ وہ لوگ مہمان بن کر رہیں گے؟۔ اس پر املی فروش جواب دیتا ہے کہ مہمان تو آ کر چلا جاتا ہے ، وہ تمہارا گھر نہیں خریدتا۔ دوسرا شخص کہتا ہے ٹھیک ہے تو تم اس کو اپنا گھر فروخت کرنے سے انکار کردو۔ املی فروش کہتا ہے اگر اس مہمان کو گھر فروخت نہ کیا تو وہ اسے جلا دے گا !۔دوسرا شخص سوال کرتا ہے کیا تمہارا مطلب ہے کہ وہ ہمیں نکال دینا چاہتے ہیں؟۔املی فروش ٹھنڈی آہ بھر کر بولتا ہے یہ کہانی بہت پرانی ہے۔ اس دوران اسکرین پر نیچے کی طرف بائیں سے دائیں جانب ایرانی ملاؤں کی مسلسل متحرک تصویر نظر آتی ہے۔دمشق پر ایرانی چڑھائی کے حوالے سے دیگر اشاروں کا انکشاف کرنے کے بعد فلم کے آخر املی فروش سے یہ سوال پوچھا گیا کہ اصل آبادی کو زبردستی ہجرت کروانا اس کا فارسی ترجمہ کیا ہوگا ؟ املی فروش اس کا ترجمہ کردیتا ہے اور دوسرا شخص املی فروش کا شکریہ ادا کرتا ہے ، اس کے ساتھ ہی فلم کا اختتام ہوجاتا ہے۔اس مختصر فلم میں صرف بشار الاسد کے دور میں ہی شام میں ایرانی مداخلت کی نہیں بلکہ اس کے والد حافظ الاسد کے زمانے (گزشتہ صدی میں 90ء کی دہائی کے اوائل)کے بھی واقعات کا ذکر کیا گیا ہے ، جب ایرانیوں کو مخصوص سیزنوں میں دارالحکومت دمشق کی ضرورت پڑتی تھی۔ کچھ عرصہ بعد ایرانیوں نے مختلف علاقوں میں گھروں اور زمینوں کو خریدنے کے ساتھ ساتھ تجارتی مراکز اور دکانوں کا حصول بھی شروع کردیا۔