دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ملاقات
انقرہ،2جولائی؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)ترکی اور روس نے شام کی سرحد پر طیارہ مار گرائے جانے کے واقعیکے نتیجے میں پیدا ہونے والی سفارتی کشیدگی ختم کرتے ہوئے شام کے بحران کے حل کے لیے عسکری اور سیاسی سطح پر رابطے بڑھانے سے اتفاق کیا ہے۔ ترکی اور روس کے وزرائے خارجہ سیرگری لافروف اور مولود جاویش اوگلو کی ایک اہم ملاقات کل جمعہ کو جنوبی روس کے پرفضاء مقام پرہوئی۔ اس موقع پر اپنے ترک ہم منصب جاویش اوگلو کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیرخارجہ سیرگئی لافروف کا کہنا تھا کہ انہوں نے جاویش اوگلو کی شام میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ ایکشن گروپ قائم کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اور ترکی دونوں شامی اپوزیشن قوتوں کو دہشت گردوں سے الگ کرنے کے خواہاں ہیں۔ادھر روسی ذرائع ابلاغ نے وزیر خارجہ سیرگی لافروف کا ایک بیان بھی نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ماسکو انقرہ کے ساتھ مل کر شام کے بحران کے سیاسی حل کی مساعی جاری رکھے گا۔روسی خبر رساں اداروں کے مطابق ترک وزیرخارجہ مولود جاویش اوگلو نے کل جمعہ کو بحر اسود کے کنارے سوچی کے مقام پر اپنے روسی وزیرخارجہ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں دونوں رہ نماؤں نے شام میں جاری بحران کے حل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھنے سے اتفاق کیا ہے۔خیال رہے کہ چند ماہ قبل شام کی سرحد کے قریب ترکی نے روس کا ایک جنگی طیارہ یہ کہہ کر مار گرایا تھا کہ جنگی جہاز نے ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔ روس نے ترکی کا دعویٰ بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سفارتی تعلقات محدود کردیے تھے۔سیرگی لافرور سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ترک وزیرخارجہ مولود جاویش اوگلو کا کہنا تھا کہ شام کی اندرونی صورت حال ایسی خطرناک نہیں کہ اسے بہتر نہ بنایا جاسکے۔ مگر شام کے بحران کے حل کے لیے ہمیں مل کر کام کرناہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم فوری طورپر جنیوا مذاکرات کی بحالی پرزور دیتے رہیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ترک وزیرخارجہ نے اس بات کی تردید کہ ترکی اور روس کے درمیان شام میں اپوزیشن گروپوں کو دہشت گردوں سے الگ کرنے کا کوئی پروگرام طے پایا ہے۔خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن بھی سوچی کے مقام پر اگست میں ملاقات کریں گے۔ادھر روسی وزیرخارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کے بحران کے حوالے سیماسکو اور انقرہ فوجی سطح پر تعاون کے لیے پرامید ہیں۔لافروف کا کہنا ہے کہ یہ بات اہم ہے کہ ترکی اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کی آمد ورفت بند کرانے کے لیے اہم کردار ادا کرے۔روس نے ترکی کے ساتھ تعطل کا شکار سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان اس وقت کیا جب گذشتہ منگل کو ترکی کے استنبول شہر میں اتا ترک بین الاقوامی ہوائی اڈے پر دہشت گردوں کے حملے میں چالیس سے زاید افراد ہلاک اور اڑہائی سو کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔اس واقعے کے بعد روسی صدر ولادی میر پوتن نے اپنے ترک ہم منصب سے ٹیلیفون کرکے استنبول دھماکوں پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ اس موقع پر دونوں صدور نے ماسکو کا F-16طیارہ مار گرائے جانے پر پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے اور سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے سے اتفاق کیا تھا۔