نئی دہلی، 23؍جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )صدر پرنب مکھرجی نے دو قصورواروں کی رحم کی درخواست مسترد کر دی ہے جنہوں نے 9 سال قبل جھارکھنڈ میں ایک معذور نوجوان سمیت ایک ہی خاندان کے 8 افراد کو قتل کر دیا تھا ۔حکام نے آج بتایا کہ صدر نے دو قصورواروں موفل خان اور مبارک خان کی رحم کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ان دونوں نے جون 2007میں حنیف خان کو تیز دھار دارہتھیار سے اس وقت قتل کر دیا تھا جب وہ جھارکھنڈ کے لوہردگا ضلع کے تحت مکنڈو گاؤں میں ایک مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے۔خان کے قتل کے بعد دونوں نے ان کی بیوی اور ایک معذور بیٹے سمیت 6 بیٹوں کو بھی قتل کر دیا ۔مقامی پولیس نے موفل اور مبارک اور دو دیگر حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔تحقیقات کے بعد مقامی عدالت نے تمام ملزمان کو موت کی سزا سنائی تھی۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے بھی موفل اور مبارک کی موت کی سزا کو برقرار رکھا تھا جبکہ دو دیگر قصورواروں کی سزا میں تخفیف کر کے اسے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔سپریم کورٹ نے اکتوبر 2014میں اپنے حتمی فیصلے میں ان دونوں مجرموں کو سنائی گئی موت کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔وزارت داخلہ کے ذریعے صدر کے سامنے دونوں نے رحم کی درخواست دائر کی تھی۔صدر سکریٹریٹ کو گزشتہ سال دسمبر میں رحم کی درخواست موصول ہوئی تھی، جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔جولائی 2012میں صدر بننے کے بعد سے پرنب مکھرجی نے اب تک 26رحم کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔ان میں ممبئی حملے کا مجرم اجمل قصاب اور 1993کے ممبئی بم دھماکہ کے الزام میں پھانسی پر لٹکائے گئے میمن بھی شامل ہیں ۔صدر نے دو مقدمات میں موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا ہے۔مہاراشٹر میں لوٹ مار کے دوران پانچ خواتین اور دو بچوں کے قتل کے لیے مجرم ٹھہرائے گئے جتندر گہلوت عرف جیتو اور اترپردیش کے امروہہ میں اپنے خاندان کے سات افراد کے قتل کی مجرم شبنم کی رحم کی درخواست صدر کے پاس زیر التوا ہے۔