ممبئی، 18/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)’ایک ملک، ایک انتخاب‘ بل پر جاری بحث کے دوران مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شیوسینا یو بی ٹی کے چیف ادھو ٹھاکرے نے ایک بیان دیا جو کچھ لوگوں کے لیے حیرت انگیز تھا۔ منگل کے روز انہوں نے اپنے موقف کا واضح طور پر اظہار کیا اور کہا کہ الیکشن کمشنر کے انتخاب کو بھی ووٹنگ کے ذریعے یقینی بنانا چاہیے، اس سے قبل ہی یہ عمل ہونا چاہیے۔
ادھو ٹھاکرے نے سوال کیا کہ اگر ملک کے سب سے اعلیٰ عہدہ یعنی صدر کا انتخاب ووٹنگ کے ذریعہ ہو سکتا ہے تو الیکشن کمشنر کا کیوں نہیں؟ اس کے ساتھ ہی ادھو نے کہا کہ اگر لوگوں کو ای وی ایم پر شبہ ہے تو اسے دور کیا جانا چاہیے۔ ایک بار بیلٹ پیپر سے ووٹنگ ہونے دیں، اگر انھیں (مہایوتی کو) اتنی ہی اکثریت ملتی ہے تو اس کے بعد کوئی سوال نہیں کرے گا۔
شیوسینا یو بی ٹی چیف ادھو ٹھاکرے نے ناگپور میں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ تجویز کے سرگرم عمل ہونے سے پہلے شفاف انتخابی عمل کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایک ساتھ انتخاب کرانے سے متعلق بل لوک سبھا میں پیش کرنے سے متعلق مرکزی حکومت کا قدم ملک کے اہم ایشوز سے توجہ بھٹکانے کی ایک کوشش ہے۔
نامہ نگاروں کے سامنے ادھو ٹھاکرے نے ایک خاص پینٹنگ کے تعلق سے بھی اپنی رائے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ 1971 کی جنگ میں پاکستانی فوج کی خود سپردگی کے بعد دستاویزات پر دستخط کرنے والی مشہور پینٹنگ کو ساؤتھ بلاک میں فوجی چیف کے انیکسی سے نئی دہلی میں مانک شا سنٹر منتقل کر دیا گیا ہے، جو کہ مرکزی حکومت کا غلط قدم ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے سوال کیا کہ آخر اس پیٹنگ کو کیوں ہٹایا گیا، جبکہ یہ ہندوستانی فوجیوں کی بہادری کی علامت تھی۔