بھٹکل ،18 / دسمبر (ایس او نیوز) چند دن قبل ملک کے مشہور سیاحتی مقام مرڈیشور کے سمندر میں ملباگل مرارجی دیسائی رہائشی اسکول کی 4 طالبات کی غرقابی کے بعد وہاں پر سیاحوں کے لئے ساحل سمندر کی طرف جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے جس سے پورے ضلع کی ٹورازم انڈسٹری متاثر ہو رہی ہے ۔
دوسری طرف ضلع انتظامیہ اور ٹورازم ڈپارٹمنٹ کو اس حادثے کے لئے پوری طرح ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے اور وہاں فراہم کی گئی نا کافی بنیادی سہولتوں، سیاحوں کے لئے حفاظتی انتظامات کی خرابی، لائف گارڈز کے لئے ضروری وسائل کی فراہمی میں کوتاہی جیسے مختلف معاملات سنگین سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ۔
اس دوران ایک اہم سوال یہ بھی سامنے آ رہا ہے کہ کیا اس ساری بد نظمی اور جان لیوا حادثات کے لئے صرف ضلع انتظامیہ اور محکمہ سیاحت ہی ذمہ دار ہے ؟ عوام کے ایک طبقہ کا کہنا ہے کہ اگر حقائق جائزہ لیں تو یہ بات پوری طرح درست نہیں ہے ۔ کیونکہ واٹر اسپورٹس کے لئے ٹینڈر حاصل کرنے والوں کے لئے حادثات کی صورت میں سیاحوں کو مدد پہنچانے کی شرط موجود رہنے کے باوجود اس کی خلاف ورزی بھی ایسے حادثات کے اسباب میں شامل ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ ٹینڈر حاصل کرنے والوں کی طرف سے اپنے پاس سیاحوں کے تحفظ کے لئے موجود وسائل اور ساز و سامان کی تفصیل ضلع انتظامیہ اور محکمہ سیاحت کو فراہم نہ کرنے اور سیفٹی آڈٹ نہ ہونے کی وجہ سے مرڈیشور ساحل کو سیاحوں کے لئے عارضی طور پر بند کیا گیا ہے ۔
اس کے علاوہ یہ بات بھی پتہ چلی ہے کہ وہاں پر موجود عمارت بھی ٹھیکیدار کے قبضے میں ہے اور محکمہ سیاحت کی طرف سے اسے خالی کروانے کی کوشش کی گئی تو ٹھیکیداروں نے عدالت سے اسٹے حاصل کیا ہے جس کی وجہ سے لائف گارڈز کو آرام کرنے اور کپڑے بدلنے کے لئے کوئی ٹھکانہ نہیں مل رہا ہے ۔
گزشتہ اکتوبر میں اتر کنڑا ضلع ڈپٹی کمشنر نے مختلف محکمہ جات کے افسران کے ساتھ میٹنگ منعقد کی تھی، جس میں مرڈیشور میں ٹورازم کے معاملے پر ہوئی بات چیت میں محکمہ ریونیو، ٹورازم، کوسٹل سیکیوریٹی فورس، ماہی گیری، پولیس سمیت کئی محکمہ جات کے افسران نے حصہ لیا تھا ۔ اس میٹنگ کی روداد میں محکمہ سیاحت کے افسر کا یہ الزام درج ہے کہ وینکٹیش ہری کنترا نامی ٹھیکیدار نے ٹینڈر کے شرائط کی خلاف ورزی کی ہے اور اس نے سیاحوں کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا ہے ۔ اس کے علاوہ سیاحوں کی حفاظت کے لئے لائف جیکیٹس اور جیٹ اسکائی وغیرہ استعمال کرنے کی شرط بھی ٹھیکیدار کی طرف سے پوری نہیں کی گئی ہے ۔ اسی بیناد پر اکتوبر میں مرڈیشور ساحل پر سیاحوں کے داخلے پر پابندی لگانے کی بات بھی میٹنگ کی روداد میں درج ہے ۔
کہا جاتا ہے کہ اس کے بعد ٹھیکیداروں کو سیاحوں کی حفاظت کے لئے ساز و سامان مہیا کرنے کے لئے محکمہ سیاحت کی طرف سے مراسلہ بھیجا گیا مگر دو مہینے کی مدت گزرنے کے باوجود ٹھیکیداروں نے اس پر عمل نہیں کیا اور اپنے پاس موجود حفاظتی ساز و سامان کی کوئی تفصیل محکمہ کو فراہم نہیں کی ہے ۔
اگر ہم پوری صورتحال کا جائزہ لیں تو اس میں ضلع انتظامیہ اور محکمہ سیاحت کے علاوہ کوسٹل سیکیوریٹی فورس کی بھی جواب دہی بھی بنتی ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ ضلع ڈی سی کی صدارت میٹنگ میں کوسٹل سیکیوریٹی فورس کے افسران نے اپنے پاس جیٹ اسکائی نہ ہونے کی بات کہتے ہوئے اپنے اعلیٰ افسران سے اس کی فراہمی کا تحریری مطالبہ کرنے کی بات بھی کہی تھی ۔
اس کے علاوہ لائف گارڈز کے لئے جیکیٹس، جیٹ اسکائی، اسپیڈ بوٹس، اناونسمنٹ سسٹم، سائرن اور دیگر ضروری وسائل فراہم کرنے کے لئے میں اس میٹنگ میں کھل کر بحث کی گئی تھی اور تجاویز منظور کی گئی تھیں ۔ اور سیاحوں کے تحفظ اور حادثات پیش آنے کی صورت میں آپسی تال میل کے ساتھ فوری طور پر ضروری اقدامات کرنے کے لئے محکمہ سیاحت اور ضلع انتظامیہ کے ساتھ کوسٹ گارڈ، محکمہ پولیس، کوسٹل سیکیوریٹی فورس، واٹر اسپورٹس کی سرگرمیاں چلانے والے ٹھیکیدار، لائف گارڈز کی ذمہ داریوں پر گفتگو ہوئی تھی ۔
ان سب حقائق کی روشنی میں بجا طور پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ ساحل اور سمندر میں پیش آنے والے حادثات کے لئے صرف ضلع انتظامیہ اور محکمہ سیاحت کو ذمہ دار ٹھہرانا کہاں تک درست ہے ؟
مرڈیشور سمندر میں غرقابی کے واقعات :ساحل پر سیاحت کے دوران سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات کا تسلسل دیکھیں تو سال 2019 میں 2 اموات ہوئیں، 2020 میں 3، 2021 میں 7، 2022 میں 2 ، 2023 میں 8 اور 2024 میں 6 سیاحوں کی موت واقع ہو چکی ہے ۔ محکمہ سیاحت کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا الزام ہے کہ واٹر اسپورٹس کا حاصل کرنے والے وینکٹیش ہریکنترا کی جانب سے سیاحوں کے لئے ضروری حفاظتی ساز و سامان فراہم کی شرط پوری نہیں کی گئی اور نوٹس دینے کے بعد بھی اس پر عمل نہیں ہوا ۔ جس کی وجہ سے نئے افراد کو ٹینڈر دئے گئے ہیں اور انہیں لازمی طور پر ان شرائط کو پورا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔