ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / مایاوتی کو ایک اور جھٹکا:سینئر لیڈر آر کے چودھری نے بھی چھوڑی بی ایس پی

مایاوتی کو ایک اور جھٹکا:سینئر لیڈر آر کے چودھری نے بھی چھوڑی بی ایس پی

Thu, 30 Jun 2016 18:05:04  SO Admin   S.O. News Service

سابق وزیرنے لگایاپیسے لیکرٹکٹ فروخت کرنے اورباباصاحب کے اصولوں سے انحراف کا الزام

لکھنؤ، 30؍جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )اتر پردیش اسمبلی انتخابات کی تیاریوں میں زور و شور سے مصروف بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)ایک کے بعد ایک دوسرا زوردار جھٹکا لگا ہے۔پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر آر کے چودھری نے بھی آج بی ایس پی سربراہ ایاوتی پر اسمبلی انتخابات کے ٹکٹ نیلام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی۔چودھری نے یہاں پریس کانفرنس میں بی ایس پی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مایاوتی نے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور بی ایس پی بانی کانشی رام کے اصولوں سے کنارہ کشی کر لی ہے اور وہ صرف دولت کمانے میں لگ گئی ہیں۔ایسے میں وہ بی ایس پی میں گھٹن محسوس کر رہے تھے، اس لئے اب وہ اسے چھوڑ رہے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ بی ایس پی اب سماجی تبدیلی کی تحریک نہیں رہ گئی ہے، بلکہ مایاوتی نے اسے اپنی ذاتی ریئل اسٹیٹ کمپنی بنا ڈالا ہے،وہ اب پارٹی کے زمینی کارکنوں کی بات نہیں سنتی، بلکہ کچھ چاپلوسوں کے کہنے پر الٹے سیدھے فیصلے کرتی رہتی ہیں۔چودھری نے کہا کہ کانشی رام کے پیروکاروں اور کارکنوں میں یہ بے چینی ہے کہ بہن جی پارٹی کے مستقبل کو تاریکی میں جھونک کر طوفانی کمائی میں جٹ گئی ہیں۔مایاوتی کے لیے گزشتہ نصف ماہ کے دوران یہ دوسرا بڑا دھچکا ہے۔اس سے پہلے گذشتہ 22جون کو بی ایس پی کے قومی جنرل سکریٹری اور اسمبلی میں اس وقت کے اپوزیشن لیڈر سوامی پرساد موریہ نے بھی مایاوتی پر تقریبا ایسے ہی الزام لگاتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی تھی۔چودھری نے مایاوتی پر اسمبلی انتخابات کے ٹکٹ نیلام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ٹکٹ مختص کئے جاتے ہیں، پھر بدلے جاتے ہیں اور آخر میں جو سب سے زیادہ پیسہ دیتا ہے، اسے دے دیا جاتا ہے۔بی ایس پی بانی کانشی رام کے انتہائی قریبی ساتھی رہے 57سالہ چودھری کوانتہائی پسماندہ طبقے اور دلت کو ریزرویشن تنازعہ میں پارٹی لائن کے خلاف بولنے کے لیے سال 2001میں پارٹی کے سینئر لیڈر برکھورام ورما کے ساتھ نکال دیا گیا تھا۔چودھری نے بی ایس پی سے اخراج کے بعد برکھورام ورما کے ساتھ ’’راشٹریہ سوابھی مان پارٹی‘‘نامی پارٹی بنائی تھی اور اسمبلی انتخابات بھی لڑا تھا، مگر 11سال بعد اپریل 2013میں چودھری دوبارہ بی ایس پی میں شامل ہو گئے تھے اور سال 2014میں لوک سبھا کا انتخابات بھی لڑا تھا۔پارٹی نے انہیں الہ آباد اور مرزا پور علاقے کاژونل کوآرڈنیٹر بھی بنایا تھا۔ورما کی موت ہو چکی ہے۔چودھری نے بہر حال بی ایس پی میں اپنی واپسی کے فیصلے کو غلط سمجھا اور کہا کہ وہ اپنی مستقبل کی حکمت عملی کا اعلان اپنے حامیوں کے ساتھ بات چیت کے بعد 11جولائی کو کریں گے۔


Share: