ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / مصر نے لبنانی خاتون نشر کار کو کیوں کیاملک بدر؟

مصر نے لبنانی خاتون نشر کار کو کیوں کیاملک بدر؟

Wed, 29 Jun 2016 17:32:36  SO Admin   S.O. News Service

قاہرہ،29جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)مصری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ لبنانی خاتون نشر کار لیلیان داؤد کی ملک بدری کا سبب اپریل 2015سے اُن کے قیام کی قانونی مدت کا ختم ہوجانا تھا۔ ذرائع نے لیلیان کے سابق شوہر کے اس دعوے کی یکسر تردید کی جس میں کہا گیا تھا کہ لبنانی خاتون نشر کار کی ملک بدری میں ایک سینئر مصری ذمہ دار کا ہاتھ ہے۔لبنانی نشر کار کا مصر کے سیٹ لائٹ چینل ’’اون ٹی وی ‘‘کے ساتھ معاہدہ ختم ہو گیا تھا، جس کے موجب وہ مصر میں قیام پذیر تھیں۔ لیلیان لبنان کے علاوہ برطانیہ کی شہریت بھی رکھتی ہیں۔مصری اخبار ’’الوفد‘‘نے بتایا تھا کہ لیلیان کی ملک بدری کی وجہ ان کا ایڈز کے مرض میں مبتلا ہونا ہے تاہم بعد میں اخبار نے خبر کو جھوٹا قرار دے کر اسے اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا تھا۔لیلیان کے وکیل زیاد العلیمی کے مطابق ان کی مؤکلہ نے مصر سے روانگی سے قبل اور لبنان پہنچنے کے بعد بھی ان سے رابطہ کیا۔ العلیمی کا کہنا ہے کہ لبنانی نشرکار مصر واپسی کی خواہش مند ہیں۔دوسری جانب لیلیان داؤد نے منگل کے روز بیروت سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ساتھ انٹرویو میں بتایا تھا کہ مصر سے ان کی ملک بدری متوقع تھی مگر وہ یہ توقع ہر گز نہیں کر رہی تھیں کہ ’’آن ٹی وی‘‘کے ساتھ ان کا معاہدہ ختم ہونے کے صرف نصف گھنٹے کے بعد ہی ان کے ساتھ یہ ہو جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک مصری بچی کی ماں بھی ہیں۔ انہوں نے مصر میں بہت زیادہ وقت گزارا ہے جہاں ان کی جائیداد بھی ہے۔ وہ ٹیکس بھی ادا کرتی ہیں اور خود کو ایک مصری شہری شمار کرتی ہیں۔مصری صدر عبدالفتاح السیسی پر تنقید کے حوالے سے لیلیان کا کہنا تھا کہ میں نے ذاتی طور پر صدر پر نکتہ چینی نہیں کی۔ میں صرف انتظامی ذمہ داریوں کی بات کرتی ہوں۔لیلیان کے سابق شوہر اور ان کی 6سالہ بیٹی جود کے والد خالد البری نے خاتون نشر کار کی گرفتاری اور ان کی ملک بدری کے بعد لبنان روانگی کی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔ فیس بک پر اپنی پوسٹ میں خالد نے بتایا کہ سیٹ لائٹ چینل کے ساتھ معاہدہ ختم ہونے کے بعد امیگریشن پولیس نے لیلیان کے گھر پر چھاپہ مارا اور اپنا سامان جمع کرنے کے لیے چند منٹوں کی مہلت دی۔ پولیس نے لیلیان کو بتایا کہ وہ اس کی ملک بدری کے لیے آئی ہے۔ انہوں نے لیلیان کو تمام چیزیں لینے کی اجازت بھی نہیں دی جس کے سبب وہ اپنے ساتھ دستی بیگ کے سوا کچھ نہ لے سکی"۔لبنانی خاتون نشر کار لیلیان داؤد کے پاس برطانوی شہریت ہے۔ انہوں نے 2008ء تک 6برس برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں بھی کام کیا۔ انہوں نے مصری شہری خالد البری سے شادی کی تھی جو صحافت میں آنے سے قبل پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے۔ خالد سے لیلیان کی ایک بیٹی بھی ہے جس کا نام جود ہے۔ شادی کے 6برس بعد اس جوڑے کے درمیان طلاق ہو گئی۔بہارِ عرب (انقلابی بیداری)کے آغاز کے بعد لیلیان نے کسی عرب ملک میں کام کرنے کا سوچا اور پھر مصر میں کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ ایک سیٹ لائٹ چینل ’’آن ٹی وی‘‘سے وابستہ ہوگئیں جہاں انہیں ایک ٹاک شو ’’الصورۃ الکاملۃ‘‘ (مکمل تصویر)کرنے کا موقع ملا۔سابق مصری صدر محمد مرسی کی حکومت کے سقوط کے اعلان کے موقع پر لیلیان اسکرین پر انتہائی مسرت کے ساتھ مصر کے بارے میں گیت گنگناتے ہوئے نمودار ہوئیں۔ انہوں نے رقت آمیز آواز کے ساتھ کہا کہ یہ دوسرا موقع ہے کہ میں حسنی مبارک کے بعد کسی عرب آمر کے سقوط کے اعلان کے لیے ہوا کے دوش پر ہوں۔


Share: