ممبئی، 24جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)ممبئی ہائی کورٹ نے آج کہا کہ کسی ملزم کو معاملے میں شریک ملزم کے اقبالیہ بیان کی کاپی پانے کا حق ہے اور سی بی آئی کو شینا بوراقتل کے ملزم سنجیو کھنہ کی درخواست کے جواب میں حلف نامہ داخل کرنا چاہئے۔اس کی سابق بیوی اندرانی مکھرجی کی دوسرے رشتے سے بیٹی شینا کے سنسنی خیز قتل کے سلسلے میں گرفتار کھنہ نے اندرانی کے سابق ڈرائیور شیامور رائے کے بیان بیان کی کاپی مانگی ہے جسے حال ہی میں کیس میں سرکاری گواہ بننے کے بعد معافی دے دی گئی ہے۔جسٹس سادھنا جادھو نے کہا کہ کسی ملزم کو کسی معاملے میں شریک ملزم یا گواہوں کے بیانات کی کاپی پانے کا بنیادی حق ہے، چونکہ اس مقدمے کے دوران ثبوت کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔جسٹس جادھو نے کہا کہ وہ سی آر پی سی کی دفعہ 164کے تحت درج بیان کے لئے کہہ رہے ہیں،کسی ملزم کو اس کا حق ہے،ان کے خلاف مقدمہ شروع ہو، اس سے پہلے انہیں یہ سب پانا ضروری ہے۔یہ ان کا بنیادی حق ہے۔اس سے پہلے سی بی آئی کے وکیل پورنما کتھریا نے کہا تھا کہ ایجنسی کھنہ کو اقبالیہ بیان کی کاپی دے گی لیکن بعد میں۔انہوں نے کہا کہ ہم انہیں بیان دیں گے لیکن فی الحال نہیں کیونکہ جانچ چل رہی ہے۔رائے کا بیان حال ہی میں چارج شیٹ داخل کئے جانے کے بعد درج کیا گیا،اس نے حال ہی میں سرکاری گواہ بننے کی اجازت دی گئی اور معافی دے دی گئی۔تاہم عدالت نے کہا کہ اگر بیان نچلی عدالت کے سامنے رکھا گیا ہے تو یہ استغاثہ کا دستاویز نہیں رہتا اور عوامی دستاویزات بن جاتا ہے۔عدالت نے سی بی آئی کو حلف نامہ دائر کرنے کیلئے ایک ہفتے کا وقت دیا اور درخواست پرسماعت کیلئے30جون کی تاریخ مقرر کی۔کھنہ نے ایک مجسٹریٹ کے سامنے سی آر پی سی کی دفعہ164کے تحت درج رائے کے بیان کی کاپی مانگی تھی۔سیشن عدالت نے اس کی اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس کے بعد وہ ہائی کورٹ میں گیا۔