جموں،24؍جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے بانی پروفیسر بھیم سنگھ نے پاکستان فوجی جنرل کے بیان،ہندوستان پاکستان کیلئے خطرہ بن چکا ہے کو دو بھائیوں، ہندوستان اور پاکستان کے لوگوں کے درمیان بے بنیاد، اشتعال انگیز اور نفرت پیدا کرنے والاقراردیا۔انہوں نے کہا کہ لیفٹننٹ. جنرل عاصم باجوا جو پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل بھی ہیں،انہوں نے نام نہاد جموں و کشمیر مسئلہ کوپھر ابھارنے کی کوشش کی، جبکہ جموں و کشمیر کے تقریبا نصف علاقہ پاکستانی فوج کے قبضے میں ہے اور تقریبا 20000 مربع میل زمین چین کے غیر قانونی قبضے میں ہے اور پاکستان کے پاس پورے گلگت بلتستان کی32000 مربع میل زمین غیر قانونی قبضے میں ہیں، اس کے علاوہ 4500 مربع میل زمین جموں علاقہ پاکستان کے غیرقانونی قبضے میں ہے، جس کا پاکستان 'آزاد کشمیر' کے نام سے استحصال کرتا چلا آ رہا ہے .پروفیسر بھیم سنگھ نے جنرل عاصم باجوا کا غیر ذمہ دارانہ بیان مقبوضہ کشمیر کے لوگوں میں ہندوستان کے خلاف ایک ہنگامہ پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ پروفیسربھیم سنگھ نے کہا کہ پاکستان کی فوج 1947 سے ہی جموں و کشمیر کے لوگوں پر ظلم کرتی آئی ہے اور پاکستان کے عوام اسی کے نام پراستحصال کر رہی ہے۔ پروفیسربھیم سنگھ نے کہا کہ پاک فوج ایک بار پھر نواز شریف کی حکومت کو گرانے کی کوشش کر رہی ہے،جیسا کہ اس نے نواز شریف کے خلاف پہلے بھی کیا تھا. پروفیسر بھیم سنگھ نے زور دے کر کہا کہ پاکستان میں جمہوریت دوبارہ خطرے کے دورسے گزر رہی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی سے سوال کیا کہ وہ پاکستانی فوج کی اس خطرناک سازش کوبے نقاب کرنے کیلئے کیا قدم کررہے ہیں۔انہوں نے اس موضوع پر نواز شریف کی خاموشی پر بھی تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج ایک بار پھر نواز شریف کی منتخب حکومت کو گرانے کی کوشش کر رہی ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے زوردے کر کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جہاز اڑانے کی چکر میں ملک کی سلامتی سے متعلق مسائل کو جیسے بھول چکے ہیں اورانہیں ہندوستان میں رکنے کا وقت ہی نہیں ملتا۔ پینتھرس سربراہ نے وزیر اعظم پر زور دے کر کہا کہ انہیں قومی یکجہتی کونسل کی فوری طور پر میٹنگ طلب کرنی چاہیے اور اس میں پورے ہندوستان کے فرقوں اور سیاسی نمائندوں کی دفعہ ۔370 میں ترمیم کرنے کیلئے حمایت حاصل کریں۔ 77 سال کے بعد آج بھی جموں و کشمیر کا پرچم اور آئین ہندوستان کے پرچم اورآئین سے مختلف کیوں ہیں۔ دفعہ ۔370 میں ترمیم کی انتہائی ضرورت ہے تاکہ ہندوستان کی پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر پر مرکزی فہرست ۔1 میں بیان کردہ موضوعات پر یعنی دفاع، مواصلات، غیر ملکی امورپر قانون بنانے کا پورا پوراحق حاصل ہوجائے جیسا کہ باقی ریاستوں میں ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے 26 اکتوبر، 1947 کوالحاق نامہ میں صاف صاف لکھا تھا کہ وہ غیر ملکی معاملات، دفاع اور مواصلات وغیرہ پر قانون بنانے کا حق ہندوستانی پارلیمنٹ کو سونپ رہے ہیں۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ باقی تمام 577 ریاستوں کے حکمرانوں نے ایسے ہی الحاق نامہ لکھے تھے. پروفیسر بھیم سنگھ نے کہاکہ بڑودہ کے مہاراجہ گایکواڑ نے ہندستان کے ساتھ شامل ہونے کاالحاق نامہ 1948 میں پیش کیا تھا جبکہ حیدرآباد اورجونا گڑھ کے حکمرانوں نے الحاق ناموں پر دستخط ہی نہیں کئے تھے، انہیں ہندوستانی یونین میں شامل کیاگیا۔پروفیسربھیم سنگھ نے ہندوستانی پارلیمنٹ سے اس الحاق کو مکمل کرنے کی اپیل کی جو اس سے ایک خطرناک چوک ہو گئی تھی۔ پروفیسربھیم سنگھ نے کہا کہ جموں وکشمیر کا مسئلہ دفعہ ۔370 میں ترمیم سے حل ہو سکتا ہے۔