نئی دہلی ، 25/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)ایک طرف کیجریوال انتخابات کے بعد خواتین کو 2100 روپے دینے کا وعدہ کرتے ہوئے فارم بھروانے کی مہم چلا رہے ہیں، دوسری طرف ان کی حکومت نے اخبار میں ایک اشتہار کے ذریعے ایسی کسی بھی اسکیم سے لاتعلقی ظاہر کر دی ہے اور اس پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ حکومت کے اس موقف سے یہ تاثر ملتا ہے کہ عام آدمی پارٹی اور اس کی حکومت کے بیچ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔
آج دہلی پردیش کانگریس دفتر میں کانگریس کے خزانچی اجے ماکن اور دہلی کے ذمہ داران جس میں دہلی کانگریس کے صدر دیویندر یادو، اے آئی سی سی انچارج نظام الدین، اے آئی سی سی سیکریٹری ڈینی، دانش ابرار، دہلی کے سابق وزیر نریندر ناتھ اور ابھے دوبے نے دہلی کی کیجریوال حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کیا۔ دہلی میں چند ماہ پہلے ہوئے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس اور عآپ کا مل کر لڑنا اور اب الگ ہونے کے ایک سوال کے جواب میں اجے ماکن نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ عام آدمی پارٹی کو ملک مخالف سمجھتے ہیں اور وہ کبھی بھی اس اتحاد کے حق میں نہیں رہے۔ کیجریوال نے کہا ہے کہ دہلی کی وزیر اعلیٰ آتشی کبھی گرفتار ہو سکتی ہیں، اس پر ماکن نے کہا کہ کیجریوال سرخیوں میں رہنے کا کوئی بھی موقع نہیں ہاتھ سے نکلنے دیتے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اجے ماکن نے کہا کہ کیجریوال کی شخصیت کو اگر ایک لفظ میں بتایا جا سکتا ہے تو وہ ہے ’فرضی واد‘۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس نے وائٹ پیپر میں 12 نکات کی بنیاد پر ایک نظم لکھی ہے جس کی ہر 12 لائنیں کیجریوال اور مرکز کی مودی سرکار کی جگل بندی کو اجاگر کرتی ہیں۔ انہوں نے کورونا وبا سے لے کر ٹوٹی سڑکوں اور کیجریوال کے شیش محل کا وائٹ پیپر کی نظم میں ذکر کیا ہے۔
ماکن نے کورونا وبا میں لاشوں کے ڈھیر، بزرگوں کی پنشن، راشن کارڈ کا نہ بننا، جھگیوں پر بلڈوزر چلانا، اسپتالوں میں فنڈ اور ڈاکٹروں کی کمی، اسکولوں میں 56 ہزار ای وی ایس سیٹوں کا خالی ہونا، بجلی کے بلوں کی قیمت، گندہ پانی، بارشوں میں لوگوں کی اموات، جمنا ندی کو نالا بنانا اور 10 سال میں جن لوک پال بل تیار نہ کرنا جیسے متعدد مسائل کے حوالہ سے کیجریوال حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وعدے کے مطابق دہلی کو لندن جیسا تو نہیں بنایا جا سکا، ہاں مگر دہلی کو آلودگی میں نمبر ایک شہر ضرور بنا دیا گیا ہے۔
ماکن نے کہا کہ جن لوک پال بل کو اگر دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے کوئی رکاوٹ ہے تو پنجاب میں کیوں نہیں اس کو منظور کرایا؟ وہاں تو عام آدمی پارٹی برسر اقتدار ہے۔ اس موقع پر مرکز کی حکومت اور دہلی حکومت پر انہوں نے تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے دلتوں کے تعلق سے کہا کہ کیجریوال دلت ریزرویشن ختم کرنے کے حق میں ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے دلت وزیر کو برخاست کرنے کی بات بھی کہی۔
اس موقع پر ماکن نے کہا کہ کیجریوال حکومت کے دور میں جہاں دہلی میں فساد ہوئے، وہیں عام پارٹی کے رکن اسمبلی نے قرآن کی بے حرمتی کی اور کیجریوال نے شاہین باغ دھرنے کے خلاف الٹی میٹم بھی دیا۔ کیجریوال حکومت نے کورونا میں نظام الدین کے مرکز (تبلیغی جماعت) کی نہ صرف سیلنگ کی حمایت کی بلکہ اسے کورونا کے پھیلاؤ کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس موقع پر اے آئی سی سی انچارج نظام الدین نے کہا، ’’ان سے نہ ہو پائے گا! صرف اور صرف کانگریس ہی دہلی کے بھلے کے لیے کام کر سکتی ہے اور ایسا ماضی میں کیا بھی ہے۔