نئی دہلی، 10/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)پارلیمنٹ میں جاری تعطل کے پیش نظر اپوزیشن جماعتوں نے راجیہ سبھا کے چیئرمین اور نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی ہے۔ انڈیا بلاک کے اپوزیشن اتحاد نے آج سہ پہر 1 بج کر 37 منٹ پر یہ قرارداد راجیہ سبھا کے سیکریٹری جنرل کے پاس جمع کروائی۔ تحریک پر 60 اراکین کے دستخط درج ہیں۔
اطلاعات کے مطابق، یہ تحریک آئین کے آرٹیکل 67-بی کے تحت نائب صدر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے مطالبے پر مبنی ہے۔ نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ، جو راجیہ سبھا کے منصبی چیئرمین بھی ہیں، پر جانبداری کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ تاہم، اس تحریک پر سونیا گاندھی یا کسی بھی پارٹی کے فلور لیڈرز نے دستخط نہیں کیے ہیں۔
کانگریس کے جے رام رمیش اور پرمود تیواری کے علاوہ ترنمول کانگریس کے ندیم الحق اور ساگرکا گھوش نے اس تحریک کو سیکریٹری جنرل کو پیش کیا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ انہیں ایوان میں بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا اور چیئرمین جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
اپوزیشن رہنماؤں نے ایک دن پہلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی بنچ کے اراکین کو بولنے کی اجازت دی گئی لیکن جب اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے بولنے لگے تو انہیں روک دیا گیا۔
کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ انڈیا بلاک کے پاس چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ انہوں نے اس اقدام کو جمہوری اقدار کے لیے ایک اہم فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ یہ تحریک راجیہ سبھا کے سیکریٹری جنرل کو پیش کر دی گئی ہے۔
اپوزیشن اتحاد کا کہنا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت کے تحفظ کے لیے یہ ایک غیر معمولی قدم ہے لیکن یہ وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔ اپوزیشن نے چیئرمین پر ایوان کی کارروائی غیر منصفانہ انداز میں چلانے کا الزام لگایا ہے۔ حکومت کی طرف سے اس تحریک پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، لیکن اس پیش رفت کے بعد پارلیمنٹ میں تنازع مزید بڑھنے کا امکان ہے۔