بنگلورو۔15؍جون(ایس او نیوز) گزشتہ سال 10 نومبر کو کورگ ضلع کے مرکیرہ میں شیر میسور حضرت ٹیپو سلطان ؒ کی جینتی کے موقع پر پیش آئے فرقہ وارانہ فساد کی تحقیقات کیلئے تشکیل عدالتی کمیشن کی سفارشات کو جاری کرنے آج منعقدہ کابینہ اجلاس میں فیصلہ لیاگیا۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا کی قیادت میں منعقدہ وزراتی کونسل کے اجلاس کے بعد وزیر قانون واعلیٰ تعلیمات ٹی بی جئے چندرا نے اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ تب کے ڈپٹی کمشنر میر انیس احمد اور ضلعی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ورتیکا کٹیار اس اہم سرکاری تقریب کے باوجود چھٹی لینے کے ذریعہ لاپرواہی کا مظاہرہ کیا تھا، اس کے سبب ان دونوں افسران کو نان ایگزی کیٹیو عہدوں پر مقرر کرنے کے علاوہ آئی جی پی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے اور مذکورہ دونوں افسران کے خلاف محکمہ جاتی تحقیقات کرانے کا فیصلہ لیاگیا۔ آئندہ کسی بھی اہم سرکاری پروگرام کے دوران متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو مرکزی مقام پر قیام کے احکامات دیتے ہوئے سرکاری سرکیولر جاری کرنے کا بھی فیصلہ لیاگیا۔ انہوں نے بتایاکہ مرکیرہ فسادات کے دوران فوت ہونے والے کوٹپا کی موت سے متعلق پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اونچائی سے گرنے سے اس کی موت ہوئی ہے۔ شہر کے پیالیس روڈ پر واقع سی آئی ڈی کے مرکزی دفتر کالرل ٹن ہاؤز میں کانسٹی ٹیوشنل کلب کے طرز پر لیجسلیٹیو کلب قائم کرنے سے متعلق اسمبلی اسپیکر کاگوڈتمپا اور سابق اسپیکر کے آر رمیش کمار کی درخواست کا جائزہ لینے کے بعد وزراتی کونسل اجلاس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ اس معاملے پر سینئر وزیر آر وی دیش پانڈے کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی جائے ، جس کی رپورٹ کی بنیاد پر مناسب فیصلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ ریاست کے 2600 اسکولوں میں دوپہر کے کھانے میں مقوی چاول استعمال کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔ مسٹر جئے چندرا نے بتایاکہ اتر کنڑا ضلع کاروار تعلقہ کے سنکیری کاڑواڑہ روڈ پر 13.37 کروڑ روپیوں کی تخمینہ سے فلائی اوور کی تعمیر کا فیصلہ لیا گیا۔ اسی طرح شہر کے ہبال اور ناگوار ویالی میں ذخیرہ ہونے والے گندے پانی کی یونٹوں سے بنگلور رورل اور چکبالاپور ضلع کے 53 تالابوں کو لفٹ آبپاشی کے ذریعہ پانی فراہم کرنے کیلئے 883 کروڑ روپیوں کے منصوبے کو منظوری دی گئی ۔ انہوں نے بتایاکہ رواں تعلیمی سال کے دوران پیشہ ورانہ کورسوں میں داخلوں سے متعلق پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے تین دنوں کی مہلت طلب کی ہے، ان سے بات چیت کے بعد حکومت کے ذریعہ فیصلہ سنایا جائے گا اور آئندہ تعلیمی سال سے نیٹ امتحانات کو لازمی طور پر منعقد کرنے کی کوشش کی جائے گی۔