نئی دہلی، 18/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)راجیہ سبھا میں 17 دسمبر کو ایک اہم قرارداد پر ووٹنگ ہوئی، جس میں تمام پارٹی اراکین کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے حکمران جماعت کی جانب سے پہلے ہی تین سطری وہپ جاری کیا گیا تھا۔ تاہم، حیران کن طور پر بی جے پی کے تقریباً 15 سے زائد اراکین ووٹنگ کے دوران ایوان سے غیر حاضر رہے۔ یہ غیر حاضری پارٹی کے لیے باعث تشویش ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بی جے پی اپنی اکثریت کو مظبوط دکھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر حاضر اراکین سے وضاحت طلب کی جائے گی، اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا بھی امکان ہے۔
میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق جن بی جے پی اراکین لوک سبھا نے ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل کے لیے ہوئی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ہے، ان کی اب خیر نہیں ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پارٹی نے سبھی غیر حاضر پارٹی لیڈران کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پہلے یہ جانکاری حاصل کی جائے گی کہ جب بل پیش کیا گیا تھا تو کون کون پارٹی اراکین لوک سبھا غیر حاضر تھے، پھر ان کے خلاف پارٹی کارروائی کے لیے قدم بڑھائے گی۔ ان سبھی کو وہپ کی خلاف ورزی کا نوٹس جاری کر جواب طلب کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ پارٹی کا وہپ جاری ہونے پر اگر کوئی رکن پارلیمنٹ غیر حاضر ہوتا ہے تو اس کو پارٹی پارٹی کے وہپ کو وجہ بتاتے ہوئے مطلع کرنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی وجہ بتائے بغیر غیر حاضر رہتا ہے تو پارٹی اس کو نوٹس بھیج کر جواب مانگتی ہے۔ پارٹی جواب سے مطمئن نہیں ہوتی تو ڈسپلن شکنی کی کارروائی ہو سکتی ہے اور پھر پارٹی کی رکنیت تک جا سکتی ہے۔
بہرحال، بی جے پی ذرائع کے حوالے سے کچھ میڈیا رپورٹس میں چند اہم بی جے پی اراکین لوک سبھا کے نام سامنے آئے ہیں جو ووٹنگ کے وقت ایوان زیریں میں موجود نہیں تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ لوک سبھا میں جب ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل پیش کیا گیا تو اس وقت شانتنو ٹھاکر، جگدمبیکا پال، بی وائی راگھویندر، گری راج سنگھ، جیوترادتیہ سندھیا، نتن گڈکری، وجئے بگھیل، ادے راج بھونسلے، بھاگیرتھ چودھری، جگناتھ سرکار اور جینت کمار رائے موجود نہیں تھے۔ این ڈی اے میں شامل پارٹی ’جَن سینا‘ کے رکن لوک سبھا بالاسوری بھی اس وقت ایوان میں موجود نہیں تھے۔
آج لوک سبھا میں جب ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال کے ذریعہ پیش کیا گیا، اور پھر اسپیکر اوم برلا نے الیکٹرانک ووٹنگ کرائی تو اپوزیشن نے زوردار ہنگامہ کر دیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ووٹنگ پرچی کے ذریعہ کرائی جائے۔ الیکٹرانک ووٹنگ میں اس بل کی حمایت میں 220 ووٹ اور خلاف میں 149 ووٹ پڑے تھے۔ یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ جب اپوزیشن کے ہنگامہ کے بعد دوبارہ پرچی سے ووٹ ڈالے گئے تو بل کی حمایت میں 269 ووٹ پڑے اور خلاف میں 198 ووٹ۔ ظاہر ہے برسراقتدار طبقہ ضروری دو تہائی ووٹ حاصل نہیں کر سکا، پھر بھی بل کو جے پی سی کے پاس صلاح و مشورہ کے لیے بھیج دیا گیا۔