نئی دہلی ، 26/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے میرا بائی کی زندگی اور خاندان پر ایک متنازعہ بیان دیا ہے، جس کے بعد راجپوت برادری میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ راجپوت تنظیموں اور رہنماؤں نے وزیر کے اس تبصرے پر عوامی معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ معافی صرف زبانی نہیں، بلکہ مرکزی وزیر کو میڑتا میں واقع میرا بائی کے مندر میں جا کر ناگ رگڑ کر اور سجدہ ریز ہو کر معافی مانگنی چاہیے۔ ذرائع کے مطابق ’یوا شکتی تنظیم‘ کے سربراہ شکتی سنگھ باندی نے یہ مطالبات مرکزی وزیر کے سامنے رکھے ہیں۔
واضح ہو کہ یہ تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال نے ایک عوامی پروگرام میں عقیدت مند شرومنی میرا بائی کی زندگی سے منسلک تاریخی حقائق پر تبصرہ کیا۔ میگھوال نے اسٹیج سے کہا کہ ’’میرا کی زندگی اتنی متنازعہ نہیں تھی جتنی تاریخ میں بتائی جاتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’میرا کے شوہر کے انتقال کے بعد ان کے دیور نے ان سے شادی کی پیشکش کی تھی جو ان کی زندگی کا ایک اہم تنازعہ تھا۔‘‘ میگھوال نے اس تبصرہ کو تاریخی حقائق میں ترمیم کے طور پر پیش کیا۔
مرکزی وزیر کے اس تبصرہ پر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر پرتاپ سنگھ کھچاریواس نے کہا کہ ’’مرکزی وزیر نے عقیدت مند شرومنی میرا بائی کے لیے غلط الفاظ استعمال کر کے بہت بڑا گناہ کیا ہے۔ انہوں نے عقیدت اور ثقافت کی توہین کی ہے۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس لیڈر نے یہ بھی کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ارجن میگھوال نے پہلی بار کسی کے حوالے سے متنازعہ تبصرہ کیا ہے۔ اس سے قبل بھی میگھوال نے آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے متعلق توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔ راجپوت لیڈران کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کے الفاظ سے ہندوستانی تہذیب، عقیدت اور مذہب کی توہین ہوئی ہے۔‘‘